کورونا کے آفٹر شاکس ۔۔۔۔۔ نزیر ناجی

کرۂ ارض پر''کورونا وائرس‘‘ موضوع بØ+Ø« ہے۔ یہ وائرس Ù„Ú¯ بھگ دنیا Ú©Û’ 155 ممالک میں سرایت کر چکا ہے ‘جس Ú©Û’ باعث عالمی معیشت، تجارت، کھیل سمیت زندگی کا ہر شعبہ بری طرØ+ متاثر ہو اہے۔ عالمی ادارہ صØ+ت (ڈبلیو ایچ او) اسے عالمی وبائی مرض بھی قرار دے چکاہے۔کئی ممالک میں لاک ڈاؤن اور کئی دیگرریاستوں میں اØ+تیاطی تدابیر اختیار Ú©ÛŒ جا رہی ہیں۔وائرس سے متاثرہ افراد Ú©ÛŒ تعداد میں دن بدن اضافہ دیکھنے Ú©Ùˆ ملا۔عالمی وبا قرار دیے جانے Ú©Û’ بعد دنیا Ú©ÛŒ متعدد Ø+کومتوں Ù†Û’ ہنگامی اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ماضی Ú©ÛŒ قوموں کا ذکرکریں تووہ ایک چھوٹے سے علاقے میں آباد تھیں اور ان Ú©ÛŒ آبادی چند لاکھ سے زیادہ نہ رہی ہوگی‘ لیکن آج تو بڑی بڑی آبادی Ú©Û’ ملک اور قومیں ہیں، تو اب ہم ان قصوں کا انطباق آج پر کیسے کرسکتے ہیں؟وبائی امراض Ú©Û’ Ø+ملے اور مشکل وقت ان پر بھی آیا‘مگر انہوں Ù†Û’ Ù…Ø+دود وسائل Ú©Û’ ساتھ ان کا سامنا کیا اور دوبارہ اپنے پا ئوں پر Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ہوئیں۔آج ہمارے پاس اØ+تیاطی تدابیر اوروسائل موجود ہیں۔طب Ú©Û’ میدان میں ترقی کون نہیں جانتا‘مگر پھر بھی ایک خوف Ú©ÛŒ فضا ہے جو چار سو پھیلی ہوئی ہے۔یقینا یہ وقت بھی گزر جائے گا۔یہ وقت خوف میں مبتلا ہوکر ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہنا کا نہیں‘بلکہ اØ+تیاطی تدابیر اپنا کر کورونا کوشکست دینے کا ہے۔گزشتہ دہائی میں مملکت خداداد ایک Ú©Û’ بعد ایک وبائی بیماری کا شکار ہوئی۔بڑھتی ہوئی آبادی،گلوبل وارمنگ،قدرتی آفات اور گندگی سے نمٹنے سے انکار Ú©Û’ نتیجے میں ملک میں متعددامراض Ù†Û’ جنم لیا۔
ڈینگی ایک انجان بیماری تھی‘ مگر دیکھتے ہی دیکھتے اس Ù†Û’ پورے ملک Ú©Ùˆ لپیٹ میں Ù„Û’ لیا۔ گزشتہ سال Ú©ÛŒ دستاویز Ú©Û’ مطابق ملک بھر میں ڈینگی Ú©Û’ 44 ہزار415 کیسز Ú©ÛŒ تصدیق ہوئی جبکہ 66 افراد مچھروں سے پھیلنے والی اس بیماری Ú©Û’ باعث جان Ú©ÛŒ بازی ہار گئے۔اسی طرØ+2013 Ø¡ میں خسرہ Ú©ÛŒ وبا Ù†Û’ سر اٹھایا۔2012 Ø¡ Ú©Û’ اوائل میں 25ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ سندھ Ú©Û’ بعد یہ وبا پنجاب میں تیزی سے پھیلی جس میں 570 افراد Ú©ÛŒ موت واقع ہوئی۔2013Ø¡ Ú©Û’ وسط تک بلوچستان بھی اس Ú©ÛŒ زد میں آچکا تھا‘مگر وقت گزر گیا اور ہم Ù†Û’ ان پر قابو پایا۔اسی طرØ+ اللہ Ù†Û’ چاہا تو کورونا پر بھی قابو پالیں گے۔اگر پاکستان کا موازنہ دوسرے ممالک سے کریں ‘ان Ú©ÛŒ نسبت بروقت Ø+فاظتی اقدامات Ú©ÛŒ بدولت ہم اسے پھیلنے سے روکنے میں فی الوقت کامیاب رہے ہیں۔
کورونا تو ختم ہوجائے گا ‘مگر اپنے اثرات کئی سالوں تک Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جائے گا۔چین میں کورونا وائرس Ú©ÛŒ اطلاعات Ú©Û’ فوراً بعد ہی جہاں بین الاقوامی سٹاک مارکیٹس پر اس Ú©Û’ منفی اثرات دیکھے گئے، وہیں پاکستان سٹاک ایکسچینج بھی Ù…Ø+فوظ نہ رہ سکا۔ جہاں اس گراوٹ میں افراط زر Ú©ÛŒ بلند شرØ+ کا بڑا عمل دخل رہا وہیں چینی معیشت اور سٹاک میں بدترین مندی Ú©Ùˆ بھی اس Ú©ÛŒ ایک وجہ قرار دیا گیا۔پاکستان اور چین دونوں قریبی دوست اور تجارتی پارٹنر ہیں‘ دونوں Ú©Û’ درمیان باہمی تجارت کا Ø+جم 15 سے 16 ارب ڈالر Ú©Û’ Ù„Ú¯ بھگ ہے۔ پاکستان بڑی تعداد میں چین سے اربوں ڈالر Ú©ÛŒ مشینری اور پرزہ جات درآمد کرتا ہے‘ جبکہ چین Ú©Û’ لیے پاکستان Ú©ÛŒ برآمدات Ú©ÛŒ مالیت بھی تقریباً 2 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ صورتØ+ال مزید تشویش ناک ہوتی ہے تو ہماری درآمدات بھی اس سے متاثر ہوں گی۔ اس وقت بھی پاکستان میں چین سے آنے والے قلیل سامان Ú©ÛŒ سخت جانچ پڑتال Ú©ÛŒ جارہی ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ درآمد بالکل ہی روک دی جائے۔پاکستان اور چین Ú©Û’ درمیان آزاد تجارتی معاہدے Ú©Û’ دوسرے مرØ+Ù„Û’ کا آغاز رواں سال جنوری سے ہی ہوا۔ امید Ú©ÛŒ جارہی تھی کہ باہمی تجارت کا Ø+جم مزید بڑھ کر 20 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا‘مگر Ø+الات اب خطرے Ú©ÛŒ جانب اشارہ کر رہے ہیں۔آزاد تجارتی معاہدے سے کافی امیدیں وابستہ تھیں۔ دونوں ممالک باہمی تجارت بڑھانے میں کافی سنجیدہ بھی ہیں ‘لیکن چین Ú©ÛŒ موجودہ صورتØ+ال میں رعایتی ٹیرف میں اشیا Ú©ÛŒ درآمد اور برآمد ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے۔
چینی مصنوعات دیگر ممالک Ú©ÛŒ نسبت سستی اور معیاری تصور Ú©ÛŒ جاتی ہیں‘خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں انہیں خاص اہمیت Ø+اصل ہے۔چین سے خام مال سمیت درآمدی اشیا Ú©ÛŒ بندش سب سے بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ کورونا وائرس سے پاکستان میں موبائل فون انڈسٹری بھی متاثر ہو رہی ہے۔ موبائل فون انڈسٹری Ú©Û’ ذمہ داروں Ú©Û’ مطابق چینی کمپنیوں Ú©Û’ دفاتر ابھی تک بند ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والی درجنوں چینی موبائل فون کمپنیوں Ù†Û’ مزید آرڈر لینے Ú©Û’ Ø+والے سے ابھی کوئی لائØ+ہ عمل نہیں بنایاگیا۔اسی طرØ+ چین سے صنعتوں Ú©Û’ لیے درآمدی ڈلیوریز روک دی گئی ہیں۔ اگر کیمیکلز، خام مال نہیں آیا، مال مزید عرصہ تک رکا رہا تو صنعتوں Ú©Û’ لیے چلنا مشکل ہوجائے گا۔ صنعتوں میں پیداوار متاثر ہونے سے بے روزگاری میں اضافے Ú©Û’ خطرات بڑھ جائیں گے۔ٹیکسٹائل انڈسٹری پر بھی اس Ú©Û’ گہرے اثرات Ù¾Ú‘Û’ ہیں۔متبادل مارکیٹس تلاش Ú©ÛŒ جارہی ہیں مگر وہ نہایت مہنگی Ù¾Ú‘ رہی ہیں۔ اس وقت تو صنعت کاروں Ú©Û’ پاس سٹاکس موجود ہیں جبکہ کئی آئٹمز بھی مقامی سطØ+ پر تیار ہو رہی ہیں‘ مگر یہ قلیل مدتی فائدہ ہے۔جیسے ہی یہ سٹاک ختم ہو گا اور مقامی مینوفیکچررز Ú©ÛŒ طلب، رسد Ú©Û’ مقابلے میں Ú©Ù… ہو جائے Ú¯ÛŒ تو انڈسٹری پر تباہ Ú©Ù† اثرات پڑیں Ú¯Û’Û” برآمدات پر بھی اس کا منفی اثر Ù¾Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ خدشات موجود ہیں۔ہم ایک زرعی ملک ہیں‘ہماری فصلوں Ú©Û’ لیے خطرناک بیماریوں سے Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لیے مختلف زرعی کمپنیوں کا خام مال(Ú©ÛŒÙ…ÛŒÚ©Ù„Ø²ÛŒØ§ÙØ Ø±Ù…ÙˆÙ„Û جات) چین سے درآمد کیا جاتا ہے۔موسم تبدیل ہونے Ú©Ùˆ ہے ‘جراثیم Ú©Ø´ زرعی ادویات Ú©ÛŒ طلب اور رسد پوری نہ ہونے Ú©Û’ باعث ہمیں کئی دشواریوں کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔ کورونا آخر کار ختم ہو جائے گا ‘ ہمیں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے مگر اس Ú©Û’ ساتھ ساتھ مستقبل Ú©Û’ Ø+والے سے بھی اقدامات وقت Ú©ÛŒ ضرورت ہیں۔